پرانی مڈھی
پرانی مڈھی نہیں معلوم کے اس اڈے کا نام کیا تھا مگر وہاں لوگوں کی گہما گہمی تھی اڈے کی دکانوں سے ذرا پرے لوگوں کے ہجوم سے چند قدم کے فاصلے پر لکڑی کی مڈھی دھند اور نمی سے جیسے سکڑی سہمی اداس بیٹھی تھی اسکی اداسی کا اثر ہر چیز پر نمایاں تھا تبھی تو قہقہے بکھیرتے منچلے بھی اس سے دور کھڑے تھے کہ کہیں اداسی کا رنگ ان بھی نہ چڑھ جائے.. اس سے بات کرنے پہ اسکے دکھ کا اندازہ ہوا اس نے بتایا کہ ابھی چند سال پہلے کی بات ہے وہ ایک تناور درخت تھا زندگی سے بھرپور درخت جو خوراک بنانے کے لیے پانی اور روشنی تو قدرت سے لیتا مگر انسانوں کو آکسیجن فری میں دیتا انکی زمینوں کو مزید زرخیز کرنے کے لیے اپنے پتوں کی کھاد دیتا اور ابن انسان کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے انکی آلودگی کو اپنے اندر سمیٹ لیتاتھا.اس نے بتایا کہ "مجھے وہم تھا کہ میں انسان کے لیے بہت اہم ہوں مگر چند ہی دن بعد میرا اہم ہونے کا وہم ختم ہو گیا میری چھتر چھایہ میں بیٹھنے والا میری چھوڑی گیس سے سانس لینے والا میرے وجود سے تنگ آ گیا لہذا آرا لیے مجھے کاٹنے آ پہنچا میں بہت رویا مگر ابن انسان کو ترس نہ آیا میرا پتا پتا نوچا گیا میری