سردیوں کی رات اور امید کے جگنو

عجیب باتیں
رات وہ بھی سردیوں کی ایک طویل مسافت نئی صبح کے انتظار میں پتہ نہیں انسان کتنی بار جیتا ہے کتنی بار مرتا ہے سفر ختم ہی نہیں ہوتا...کتنا اچھا ہو کہ رات جب عین جوبن پہ ہو اسکے سر سے کوئی اندھیرے کی چادر کھینچ لے تو اسکی وحشت کے پلے کیا رہ جائے گا؟؟ یہ جو تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہیں اپنے نرم گرم بستروں پر خواب خرگوش کے مزے لیتے ہیں انکی آنکھیں چندھیا جائیں گی انکے خوابوں کا شیرازہ بکھر جائے گا.. یہ بھی اسی اذیت کا شکار ہو جائینگے انکا درد محسوس کرنے لگیں گے..... جنکی راتیں نیند سے خالی ہوتی ہیں جو زمین کے بستر پہ مفلسی و ذمہ داری کا لبادہ اوڑھے ساری رات پیٹ کے دوزخ کی آگ میں جلتے ہیں اسی کا مزا لیتے ہیں.... جنکی قسمت ان اماوس کی راتوں سے زیادہ تاریک ہے مگر سورج کی ضد میں چمکنے والے یہ ستارے رات کی تاریکی کو سجدہ نہیں کرتے اسکے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکتے بس ظلمت کے اندھیروں میں آس کے جگنو بن کر اپنے لہو سے امیدوں کے دیپ جلائے رکھتے ہیں.....
مصباح

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان...پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ

I am a d-girl

بچوں کی زندگی میں والدین کا کردار