سب بکتا ہے
سب بکتا ہے. کبھی کبھی لگتا ہے یہ دنیا جس میں انسان اشرف المخلوقات کے منسب پہ فائز بیٹھا ہے رہنے کی جگہ نہیں ہے بلکہ ایک وسیع و عریض منڈی ہے جہاں علم, مذہب, احساس, طریقت, عقیدت, محبت, نفرت, کرادار, اقتدار, انسان یہاں تک کے وجدان بھی بکتا ہے. جس طرف نظر دوڑاو کسی نہ کسی شے کی بولی لگی ہوتی ہے. بزرگان دین کے مزارات پہ جاو تو لواحقین مزار میں لیٹے بابا جی کا نام بیچ بیچ اپنا گھر و پیٹ کا دوزخ بھر رہے ہوتے ہیں. اور قبر میں لیٹے بابا جی بیچارے خدا معلوم اپنی تجارت دیکھ کس کرب میں مبتلا ہونگے؟. علماء کرام جنکو دین کے پلر کہا جائے تو غلط نہ ہو گا مختلف کمیٹیوں مدرسوں اور اپنی رائے کا سودا کرتے نظر آتے ہیں. کبھی سوچا ہے مدرسوں کے نام پہ ان ممالک سے بھی عطیات لیے جاتے جنکو اسلام کے الف کا بھی نہیں پتہ ہوتا. اور پھر وہاں سے جو اللہ کو مانتے ہیں. بڑی خندہ پیشانی سے اللہ کا نام اسلام کی تعلیمات کو خوبصورت رومالوں میں لپیٹ کر ایسے انکا سودا کیا جاتا کے عقل حیران ہو جاتی ہے. خوفِ خدا کا ڈنکا بجا کر لوگوں کو ڈرا کر اور پیسوں کے عوض اس خوف سے نجات دلانے کا کاروبار اتنے احسن طریقے سے کیا جاتا کہ بکن