ہم تھک جاتے ہیں
اور پھر یوں بھی ہوتا ہے کہ ساری محنت رائیگاں چلی جاتی ہے. ساری کوششیں سارا وقت ضائع ہو جاتا ہے. جس کام میں ہاتھ ڈالتے ہیں وہی غلط جاتا ہے.غرض آگے بڑھنے کی ہر کوشش منہ کے بل گرا دیتی ہے. ایسے میں ہم تھک جاتے ہیں مان لیتے ہیں کہ ہم سے کچھ نہ ہو گا. اللہ سے گلے بڑھ جاتے ہیں. لوگوں سے رویے بدل جاتے ہیں. خود سے بیزار ہونے لگتے ہیں. دل چاہتا ہے ہر چیز توڑ پھینکیں اور مان لیں کہ ہم جاہل بیوقوف اور منحوس ہیں جن کے لیے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں. اپنا وجود بوجھ لگنے لگ جاتا ہے. ایسا لگتا ہے ہم مس فٹ ہیں اپنے ارد گرد کے لوگوں میں. مگر پھر خیال آتا ہے کہ بے مقصد کچھ نہیں ہوتا. اندر سے صدا آتی ہے کہ ہم کہیں غلط تھے. کہیں کوشش میں کمی تھی اور کہیں راستہ غلط چنا تھا.. امید کی ہلکی سی روشنی چمکتی ہے اور جو اسکو پہچان لیتا ہے وہی منزل کو پالیتا ہے. اسی کو گر کے سنبھلنے کی طاقت ملتی ہے. پھر قدم نہیں ڈگمگاتے منزل دھندلی نہیں رہتی. انسان پھر سے گرتا نہیں ہے. اللہ سے گلہ نہیں کرتا.بس محبت کرتا ہے محبت بانٹتا ہے.
✍🏻مصباح چوہدری
✍🏻مصباح چوہدری
Comments
Post a Comment