پاکستان...پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ

 موٹروے پہ ایسا اندوناک واقعہ یقیناً قابل مزمت ہے اتنا تکلیف دہ ہے کہ موت بھی اس سے بہتر لگے.ابھی تو محرکات کی جان پہچان ہی نہیں ہوئی تھی کہ سوشل میڈیا پہ ایک طوفان امنڈ آیا. ہر کوئی اپنا اپنا پنڈورا باکس کھول کے بیٹھ گیا. حیرت ہوئی کہ پچھلے کچھ عرصے سے خاموش میرا جسم میری مرضی والوں کو ایک بار پھر زبان لگ گئی اور عورت ذات کو ایسا مظلوم بنا کے پیش کیا گیا جانے لگا کہ یہ زمین اسکے لیے تنگ ہو گئی ہے اب اسکو اپنے حق کے لیے باہر نکلنا چاہیے مردوں کے خلاف جا کر انکو ناکوں چنے چبوانے چاہیں. دوسری طرف سیاستدانوں اپنی سیاست چمکانے کے لیے میدان میں اتر آئے.کسی کو نہ عورت سے غرض تھی نہ اس بچی سے اور نہ ہی قتل ہونے والے ہیجڑے سے. سب کو ثابت صرف یہ کرنا تھا کہ وہ ٹھیک ہے اسکو تکلیف زیادہ ہوئی ہے. تکلیف حد سے بڑھ گئی جب فیس بک اور دوسرے سوشل میڈیا چینلز پہ ریاست پاکستان کی خوب مٹی پلید کی گئی. ٹی وی چینلز پہ ایسا شور برپا ہوا کئی بیبیاں روئی پیٹی کہ ہم جہنم میں ہیں. ایسا جہنم ایسا قید خانہ جہاں انکی عزت کسی وقت بھی تار تار ہو سکتی ہے. ایسا ملک جہاں کوئی محفوظ نہیں ایسا ملک جہاں غنڈے سر عام پھر رہے ہیں ایسی زمین جو دہشت گرد پیدا کرتی ہے. ایسا ملک جو رہنے کے قابل ہی نہیں ایسا ملک جہاں مرد بھیڑیے ہیں قانون مردہ ہے حکومت کرپٹ ہے اور ادارے لوٹ مار میں مصروف. ایک لمحے کو لگا کہ بس اب اس ملک میں نہیں رہنا اور مردوں کے ساتھ اب کھلے عام جنگ ہوگی اب نہیں چھوڑونگی کسی مرد کو. پھر خیال آیا کہ امریکہ جسکو لبرلز کی جنت کہا جائے تو غلط نہ ہوگا برطانیہ جرمنی آسٹریلیا بھارت بنگلہ دیش جنکی ہم مثالیں دیتے نہیں تھکتے ان میں جنسی زیادتی کی شرح ہم سے کہیں زیادہ ہے. مگر شاید ہماری طرح وہاں ادھم نہیں مچایا جاتا ملک کو زلیل و رسوا نہیں کیا جاتا. کبھی غور کریں ملک کہاں غلط ہے. پاکستان دو لفظوں کا مجموعہ ہے "پاک" مطلب پاکیزہ ہر طرح کے گناہوں سے پاک.."ستان" جگہ کو کہتے ہیں. پاکستان مطلب پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ. اب اگر لوگ پاک نہیں ہیں تو کیا زمین پھٹ جائے قدرت اپنا قہر ڈھا دے؟ افسوس کے شور مچانے والے وہ ہیں جو قانون توڑنے میں سب سے آگے ہوتے ہیں. اس میں شک نہیں ہے کہ ریاست میں ایسے واقعات ہونا باعث ندامت و ملامت ہے مگر یہ بھی تو سوچیں کہ ہم سب زمہ دار ہیں غور کریں ہم وہ لوگ ہیں جو مرتے کو بچانے کی بجائے ویڈیو بنانے کو ترجیح دیتے ہیں.  کسی کو دس روپے دے کہ تصویر بناتے کسی کی عزت نفس کا قتل کرتے ہیں تعلیم کے نام پہ گردن کا سریا ہمیں جھکنے نہیں دیتا تعلیمی اداروں میں تعلیم کم اور بغیرتی عروج پہ ہے. دوستی و محبت کے نام پہ بھی ہم وہی کرتے جو ان شیطانوں نے زبردستی کیا, شوہر بیوی بچے ہر کوئی ایک دوسرے سے منہ چھپاتا پھرتا ہے. ہماری سوشل اور کلچرل پسماندگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہماری ملکی صنعت کا سب سے بڑا ڈرامہ "میرے پاس تم ہو" تھا. اور ہمارے ہاں عریانی کو فیشن اور بغیرتی کی بولڈ ہونا کہا جاتا ہے. ہم بطور قوم پسماندہ ہیں زہنی پسماندہ لوگ. ہم حل نکالنے کی بجائے تنقید کو ترجیح دیتے ہیں. مردوں سے نفرت کسی مسئلے کا حل نہیں ہے مرد بھی اتنے ہی غیر محفوظ ہیں جتنی عورت. اور ہمیں نہیں بھولنا چاہیے باپ بھائی شوہر بیٹے خود کو کیسے مصائب میں ڈال کر صنف نازک کی آسائشوں کے لیے کوشاں رہتے ہیں. ایسے واقعات میں ملوث لوگ نہ انسان تک نہیں ہوتے مرد یا عورت ہونا تو دوسری بات ہے.

خدا کے لیے اپنی عادات سنواریں اپنے دماغ کا علاج کروائیں ملک کی ایسی تصویر نہ کھینچیں کہ دیکھنے والے سننے والے اس نام سے نفرت کرنے لگیں. یہ ہمارے کرتوت ہیں کہ سبز پرچم اور سبز پاسپورٹ دنیا میں خوار ہو رہا ہے. اس زمین نے ہمیں اپنایا ہے کیا برا ہے اگر ہم بھی اسکو اپنا لیں اپنے لیے دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کریں. بس وہ کام چھوڑ دیں جنکو سر عام اپناتے ہوئے شرم آتی ہے... بس انکو کرتے ہوئے بھی تھوڑی سی شرم کر لیں. پھر دیکھیں کیسے بہتری آتی ہے. ایسا نہ ہو ہمارا جذباتی پن خود ہی غلط کرنا اور خود ہی بچاؤ بچاؤ کا شور ڈالنا ہمارے ملک کو کہیں اور لے جائے اور پھر پچھتاوے کے سوا ہمارے پاس کچھ نہ ہو... یہ زمین پاک ہے اپنی سوچ سے اسکو ناپاک نہ کریں...شکریہ

مصباح چوہدری

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

بے ارادہ

گینگ ریپ