I am a d-girl

I am a D-girl
کچھ دن پہلے یوٹیوب پہ Chika Okoro کا ایک کلپ میری نظر سے گزرا. ایک افریکن امریکن لڑکی ایک خوبصورت انداز بیان. لفظوں کا سحر ایسا کہ اب تک کئی بار اسکی ویڈیو دیکھ چکی ہوں سن چکی ہوں مگر ہر بار دل کے پہلے سے زیادہ قریب محسوس ہوتی ہے. کئی بار سوچا کہ میں کونسی قسم کی لڑکی ہوں؟ آپ بھی سوچیں اور بتائیں کہ آپ کس کیٹیگری میں آتی ہیں؟ پہلی قسم ایسی لڑکیوں کی ہے جن کے رنگ گورے, غزالی آنکھیں, ستواں ناک. سیدھے لمبے گھنے بال (hottest of the hottest)
جبکہ دوسری کیٹیگری میں B-girls یعنی ایسی لڑکیاں ہیں جنکی رنگت گوری, موٹی آنکھیں ناک باریک, دراز قد اورجسم سیکسی ہو. کیا آپ بھی اس کیٹیگری میں فال کرتی ہیں؟
پھر آتی ہیں c-girls . جو بال لمبے کرنے کو ایکسٹینشن استعمال کرتی ہیں. رنگت بھوری سے سفید کے درمیان. نین نقش بس واجبی سے. مگر کریموں کے استعمال سے گوری ہو سکتی ہیں اور کنٹورنگ کے عمل سے ناک منہ کی موٹائی میں فرق ڈالنے کے ہنر سے آشنا. کیا آپ بھی سی گرل ہیں؟
اور آخر پہ باری آتی ہے d-girls کی. موٹی ناک, کالا رنگ, فربہ جسم, گھاس جیسے بال اور قدو قامت میں بھی سطحی.
یہ کچھ درجات ہیں جنکو ہمارے ہاں بھی خوبصورتی کے پیمانے کے طور پہ استعمال کیا جاتا ہے. بچپن سے ہمارے زہنوں میں کچھ باتیں ڈال دی جاتیں ہیں بچہ کالا ہے تو خوبصورت نہیں سفید بچہ زیادہ صاف ستھرا اور خوبصورت لگتا ہے. انٹرنیشنل لیول پہ کئی سٹیڈیز ہوئیں جو پوری دینا میں خوبصورتی کے ایسے معیار ہی ظاہر کرتی ہیں. مگر کبھی سوچا ہے. کہ ہم اس سوچ کے ساتھ تو نہیں پیدا ہوئے. اللہ نے ہم میں کوئی فرق رکھ کے کسی کو کسی پہ فوقیت تو نہیں دی تھی پھر یہ سب کہاں سے سیکھ لیا ہم نے؟ 
جی ہاں یہ معیار ہم نے بنائے ہیں ہم نے سیکھے ہیں اور اگر سیکھ ہی لیے تو کیا یہ بہتر نہیں کہ انکو ان سیکھا کر دیا جائے؟ ذرا سوچیے.
اگر ہم نے ان سیکھا نہ کیا تو ساری زندگی ہم اپنی صحیح کیٹیگری کا اندازہ کرتے رہ جائیں گے.
✍🏻مصباح چوہدری

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان...پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ

بچوں کی زندگی میں والدین کا کردار