عہد وفا کے دن ہیں

میں نے مانا کہ
وبا کے دن ہیں
مگر یہ نئے
عہد وفا کے دن ہیں
موت کا خوف
محبتوں پہ بھاری ہے
ہائے یہ کیسے
جفا کے دن ہیں
وہ جو مرتے تھے
قرب جاناں پہ
اب کے بچتے ہیں
بچا کے دن ہیں
تھاما ہاتھ
تھام کے چھوڑ دیا
دی ہے تمہید
فاصلہ کے دن ہیں
امیر مقید ہے
اپنے محل کے زینوں میں
غریب کے لیے یہ
کرب و بلا کے دن ہیں
سانس بھاری ہے
جسم چور ہے
شدتِ درد سے
زمین پہ کیسے
یہ خلا کے دن ہیں
میرے مولا!
تیرا ہی آسرا ٹھہرا
 ہم فقیروں کو دے
جو عطا کے دن ہیں.
مصباح چوہدری

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان...پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ

I am a d-girl

بچوں کی زندگی میں والدین کا کردار