قوم کا مستقبل
کہتے ہیں کہ بچے کسی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور وہ بچے اگر طالبعلم بھی ہوں تو ان سے جڑی امیدیں مزید بڑھ جاتیں اور سنہرے مستقبل کے خواب اور سنہرے ہونے لگتے... ایسی ہی کچھ سوچیں کچھ امیدیں لیے میں بھی یونیورسٹی تک کے سفر میں تھی.. کہ انبیاء کے وارثوں کا ٹولا نظر آیا کوئی ڈاکٹر کوئی وکیل اور کوئی استاد دکھائی دینے لگے مگر یہ منظر زیادہ دیر تک خوبصورت نہیں رہا کیونکہ بچل پڑی اور گاڑی چلتے ہی وہ سارے معمار بھاگم بھاگے گاڑی کی طرف لپکے.. کنڈیکٹر اور سواریوں کا رویہ انتہائی ہتک آمیز تھا.. ماتھے پہ بل ڈالے اور انکو پیچھے دھکیلتے ہوئے فیصلہ ہوا کہ ان سب کو گاڑی کی چھت پہ جگہ دے دی جائے.. بچوں کا جذبہ انتہائی دیدنی اور انداز سے کافی محنتی اور جنگجو لگ رہے جبھی تو آنًا فاناً گاڑی کی چھت اورگاڑی کے اندر گھسنے میں کامیاب و کامران رہے... بڑی خوشی ہوئی کہ چلو انکو منزل تک پہنچنے کا کوئی وسیلہ تو ملا... مگر انہیں کھڑا دیکھ کر اپنا آپ بڑا چھوٹا لگا..دل چاہا کہ کھڑی ہو جاوں اور انکو ادب و احترام کے ساتھ اپنی سیٹ پیش کر دوں مگر پھر خیال آیا کہ یونیورسٹی کافی دور ہے اکیلی لڑکی سب لڑکوں درمیان کھڑی بری لگے گی اور وہ عزت دار لوگ میرا کھڑا ہونا برا محسوس کریں گے انکی غیرت کبھی گوارہ نہیں کرے گی کہ انکی ماں جیسی بہن کھڑی ہو یہی سوچ کر سر جھٹکا اور انتہائی ڈھٹائی کے ساتھ خود کو سرخرو کرتے ہوئے اپنی نشست پر برجمان رہی...اور باقی سارا سفر یہی سوچتے ہوئے گزر گیا کہ جن پہ مستقبل کا تکیہ لگائے بیٹھے ہیں انکے حال کی ہم کیا حالت کر رہے ہیں؟ اور اگر ہمارا دیا ہوا کل کسی موقعہ پر یہ لوگ ہمیں واپس کریں گے تو ہم بزرگ کہاں جائینگے کن کے کندھوں پہ ہاتھ رکھے یہ پرانے لوگ نئے باغوں کی نئے موسموں کی سیر کریں گے؟؟یقین مانیں وہ بیج جسکو بوتے ہوئے ہمارے ہاتھ نہیں کانپتے اسکی فصل ہماری بھوک اڑا دے گی..... ہمارا مستقبل خراب کر دے گی..
کیونکہ کل کو خوبصورت بنانے کے لیے آج کا بہتر ہونا ضروری ہے....
مصباح چوہدری
کیونکہ کل کو خوبصورت بنانے کے لیے آج کا بہتر ہونا ضروری ہے....
مصباح چوہدری
Comments
Post a Comment