معافی..ظرف اور اپنے

معاف کرنا آسان ترین عمل ہے مگر کسی کی زیادتی کو بھول جانا مشکل ترین کام.... ہم ہر ظلم ہر زیادتی جسکا تعلق ہماری ذات سے ہو معاف کرنے کا حوصلہ رکھتے ہیں مگر کوئی ظلم ہمارے اپنوں ساتھ ہو تو جب جب ہم اپنوں کو اذیت میں تکلیف میں مبتلا دیکھتے ہیں تب تب دل نہ چاہتے ہوئے بھی انہیں پریشان کرنے والوں کو معاف نہیں کر پاتا انکی بہتری کی دعا بھی کریں تو دل آمین نہیں کہہ پاتا. کہیں اندر بہنے والے آنسو پتہ نہیں کیوں چاہتے ہیں کہ اپنوں کو تکلیف دینے والے بھی بےسکون و بے قرار رہیں وہ محبت جسکو انہوں نے اپنی خود غرضی کہ وجہ سے ٹھکرایا ہے ساری زندگی اسکی تلاش میں در در بھٹکتے پھریں مگر وہ نصیب نہ ہو. پتہ نہیں اسکو کم ظرفی کہا جائے یا اپنوں سے لگاو مگر حقیقت یہی ہے اپنوں کا دکھ اپنے دکھ سے زیادہ تکلیف دیتا ہے

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان...پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ

I am a d-girl

بچوں کی زندگی میں والدین کا کردار