راہ ہدایت
ھُدًی لِلمُتَّقِین
وہ بلند مرتبہ کتاب کہ جس میں غلطی کی گنجائش نہیں...اس میں ہدایت ہے پرہیزگاروں کے لیے...........
آیت آنکھوں کے سامنے تھی..قرآن کھلا تھا مگر کچھ سجھائی نہیں دے رہا تھا. دماغ کے کسی کونے سے آواز آئی کہ یہاں تو مخاطب متقی ہے یہ پیغام یہ بلاوا تو پرہزگاروں کے لیے ہے..... نفس کو جوش آیا شیطان جو نہ جانے کب سے اسی طاق میں بیٹھا تھا کہ بھٹکا سکے..فوری بول اٹھا کہ یہ تو کھلی اقربا پروری ہے.. عام انسان تو خطا کا پتلا ہے وہ کم علم ہے کم عمل ہے.. نہ عقل ہے نہ سمجھ اور نہ پرہیز گاری کا دعوی......کیونکہ وہ تو لمحہ لمحہ سانس سانس بھٹکتا ہے. متقی کیسے ہو سکتا؟؟؟. سوال در سوال جواب در جواب ایک شور ایک عالم ہو... سر دکھم دکھم...
تبھی دل کے کسی کونے سے صدا بلند ہوئی کہ پتہ تو کر یہ متقی ہوتے کون لوگ ہیں؟؟ بس پھر دل کی آواز پر لبیک کہا.. تبھی جا کہ سمجھ آیا کہ ہر وہ انسان متقی ہے جو خود کو دوسروں سے برتر نہ سمجھے...حرام چیزوں کو ترک کرنے والا اور فرائض کی ادائیگی کرنے والا متقی ہے..غرور سے منہ موڑنا بھی پرہیزگاری.. حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ اکرام کی پیروی کرنے والا بھی متقی اور ایک قول کے مطابق "تیرا مولا تجھے وہاں نہ پائے جہاں اس نے منع فرمایا ہے یہی تقوی ہے".....عام عوام کا تقوی ایمان لا کر کفر سے بچاو جبکہ خواص کا تقوی ہر اس چیز کو چھوڑ دینا جو اللہ پاک سے غافل کرے... پھر حضرت قدس سرہ نے فرمایا کہ تقوی سات قسم کا ہے....1 کفر سے بچنا..2 بدمذہبی سے بچنا... 3 کبیرہ گناہ سے بچنا..4 صغائر سے بچنا..5 شبہات سے بچنا..6 شہوات سے بچنا...7 غیر کی طرف التفات سے بچنا... تقوی پہ اتنی روایات دیکھ کہ جانا کہ ہم سب متقی ہیں بس فرق ہمارے درجات میں ہے.. اور پھر سمجھ آیا کہ متقین کو بلایا کیوں گیا کیونکہ بارش مفید صرف سبزے کے لیے ہوتی وہی بارش پہاڑوں پر پڑے تو پانی بکھر جاتا اور کلر زدہ زمین پر پڑے تو بھی رائیگاں....صرف زندگی اگلتی زمین ہی پانی کی بوند بوند کی قدر جانتی... اور اللہ کے کلام کا اثر بس ایمان والے دلوں پہ ہوتا... ایمان سے خالی دل قرآن کا مسکن نہیں بن سکتے.............تب سمجھ آیا قرآن کا بلاوہ.......کہ ہدایت فقط متقین کے لیے ہے
مصباح چوہدری
وہ بلند مرتبہ کتاب کہ جس میں غلطی کی گنجائش نہیں...اس میں ہدایت ہے پرہیزگاروں کے لیے...........
آیت آنکھوں کے سامنے تھی..قرآن کھلا تھا مگر کچھ سجھائی نہیں دے رہا تھا. دماغ کے کسی کونے سے آواز آئی کہ یہاں تو مخاطب متقی ہے یہ پیغام یہ بلاوا تو پرہزگاروں کے لیے ہے..... نفس کو جوش آیا شیطان جو نہ جانے کب سے اسی طاق میں بیٹھا تھا کہ بھٹکا سکے..فوری بول اٹھا کہ یہ تو کھلی اقربا پروری ہے.. عام انسان تو خطا کا پتلا ہے وہ کم علم ہے کم عمل ہے.. نہ عقل ہے نہ سمجھ اور نہ پرہیز گاری کا دعوی......کیونکہ وہ تو لمحہ لمحہ سانس سانس بھٹکتا ہے. متقی کیسے ہو سکتا؟؟؟. سوال در سوال جواب در جواب ایک شور ایک عالم ہو... سر دکھم دکھم...
تبھی دل کے کسی کونے سے صدا بلند ہوئی کہ پتہ تو کر یہ متقی ہوتے کون لوگ ہیں؟؟ بس پھر دل کی آواز پر لبیک کہا.. تبھی جا کہ سمجھ آیا کہ ہر وہ انسان متقی ہے جو خود کو دوسروں سے برتر نہ سمجھے...حرام چیزوں کو ترک کرنے والا اور فرائض کی ادائیگی کرنے والا متقی ہے..غرور سے منہ موڑنا بھی پرہیزگاری.. حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ اکرام کی پیروی کرنے والا بھی متقی اور ایک قول کے مطابق "تیرا مولا تجھے وہاں نہ پائے جہاں اس نے منع فرمایا ہے یہی تقوی ہے".....عام عوام کا تقوی ایمان لا کر کفر سے بچاو جبکہ خواص کا تقوی ہر اس چیز کو چھوڑ دینا جو اللہ پاک سے غافل کرے... پھر حضرت قدس سرہ نے فرمایا کہ تقوی سات قسم کا ہے....1 کفر سے بچنا..2 بدمذہبی سے بچنا... 3 کبیرہ گناہ سے بچنا..4 صغائر سے بچنا..5 شبہات سے بچنا..6 شہوات سے بچنا...7 غیر کی طرف التفات سے بچنا... تقوی پہ اتنی روایات دیکھ کہ جانا کہ ہم سب متقی ہیں بس فرق ہمارے درجات میں ہے.. اور پھر سمجھ آیا کہ متقین کو بلایا کیوں گیا کیونکہ بارش مفید صرف سبزے کے لیے ہوتی وہی بارش پہاڑوں پر پڑے تو پانی بکھر جاتا اور کلر زدہ زمین پر پڑے تو بھی رائیگاں....صرف زندگی اگلتی زمین ہی پانی کی بوند بوند کی قدر جانتی... اور اللہ کے کلام کا اثر بس ایمان والے دلوں پہ ہوتا... ایمان سے خالی دل قرآن کا مسکن نہیں بن سکتے.............تب سمجھ آیا قرآن کا بلاوہ.......کہ ہدایت فقط متقین کے لیے ہے
مصباح چوہدری
Comments
Post a Comment