پاکستان...پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ
موٹروے پہ ایسا اندوناک واقعہ یقیناً قابل مزمت ہے اتنا تکلیف دہ ہے کہ موت بھی اس سے بہتر لگے.ابھی تو محرکات کی جان پہچان ہی نہیں ہوئی تھی کہ سوشل میڈیا پہ ایک طوفان امنڈ آیا. ہر کوئی اپنا اپنا پنڈورا باکس کھول کے بیٹھ گیا. حیرت ہوئی کہ پچھلے کچھ عرصے سے خاموش میرا جسم میری مرضی والوں کو ایک بار پھر زبان لگ گئی اور عورت ذات کو ایسا مظلوم بنا کے پیش کیا گیا جانے لگا کہ یہ زمین اسکے لیے تنگ ہو گئی ہے اب اسکو اپنے حق کے لیے باہر نکلنا چاہیے مردوں کے خلاف جا کر انکو ناکوں چنے چبوانے چاہیں. دوسری طرف سیاستدانوں اپنی سیاست چمکانے کے لیے میدان میں اتر آئے.کسی کو نہ عورت سے غرض تھی نہ اس بچی سے اور نہ ہی قتل ہونے والے ہیجڑے سے. سب کو ثابت صرف یہ کرنا تھا کہ وہ ٹھیک ہے اسکو تکلیف زیادہ ہوئی ہے. تکلیف حد سے بڑھ گئی جب فیس بک اور دوسرے سوشل میڈیا چینلز پہ ریاست پاکستان کی خوب مٹی پلید کی گئی. ٹی وی چینلز پہ ایسا شور برپا ہوا کئی بیبیاں روئی پیٹی کہ ہم جہنم میں ہیں. ایسا جہنم ایسا قید خانہ جہاں انکی عزت کسی وقت بھی تار تار ہو سکتی ہے. ایسا ملک جہاں کوئی محفوظ نہیں ایسا ملک جہاں غنڈے سر عام پھر رہے