محرومیوں کی چادر

محرومیوں کی چادر بڑی وسیع ہوتی ہے ساری نعمتوں ساری رحمتوں پہ چھا جاتی ہے مگر پھر بھی اسکا خالی پن نہیں بھرتا. انسان بڑا کم ظرف ہے وہ اس چادر کی بکل مارے لاحاصل کے پیچھے بھاگتا حاصل کو پاوں میں روند ڈالتا ہے. لاحاصل کی تمنا گلستاں کو صحرا میں بدل ڈالتی ہے ایک ایک پھول نوکیلی جھاڑیوں جیسے چبھتا ہے جسکا ایک ہی کانٹا دامن لیرولیر کر دے. پتہ نہیں یہ اسکی کم علمی ہے یا کم ظرفی. مگر میرا اللہ بڑا رحمان و رحیم ہے وہ خاموشی سے اپنا کام جاری رکھتا ہے دینے سے ہاتھ نہیں کھینچتا وہ چادر کی تہوں میں بھی ترسیل جاری رکھتا ہے. بس دور کر دیتا ہے خود سے اپنے رستے سے اور توفیق چھین لیتا ہے شکر کی اور چھایہ دور کر دیتا ہے صبر کی.یہی تباہی ہے انکے لیے جو انگلی کے ناخن کے زخم کو پورے جسم پہ مسلط کر لیتے ہیں. مگر ندامت کا ایک آنسو, اذیت کی گھڑیوں میں پکارا گیا اللہ کا نام رشتہ بحال کر سکتا ہےملعون کو ممنون بنا سکتا ہے. اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں بس خواہشات و ضروریات کی کشتی کو اسکی رضا کی لہروں کے سپرد کردیں پھر دیکھیں کہ منزل کیسے قدم چومتی ہے. 
جمعہ مبارک
مصباح چوہدری

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

بے ارادہ

گینگ ریپ

پاکستان...پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ