آخری خواہش
آخری خواہش
میں لکھنا چاہتی ہوں اتنا کہ میرا اندر خالی ہو جائے. کوئی لفظ کوئی جذبہ کوئی سانحہ کوئی احساس باقی نہ رہے. سب لکھ دوں مگر کوئی پڑھ نہ پائے. پڑھ لے تو سمجھ نہ پائے. یا پھر مجھ میں لفظوں کا قحط پڑ جائے. سوچوں کے جنگل کو حماقتوں کی آگ لگ جائے اور شعور کی کوئی کونپل تک باقی نہ رہے. پھر میں آذاد ہو جاوں آگاہی کے عذاب سے جان چھوٹ جائے اور لاپرواہی کے ڈیرے مجھے بے حسی کی زندگی جینا سکھا دیں پھر میرے ہونٹوں پہ خود غرضی کے قہقہے گونجیں اور میری آنکھوں میں مادیت پرستی کی چمک ابھرے
مصباح چوہدری
میں لکھنا چاہتی ہوں اتنا کہ میرا اندر خالی ہو جائے. کوئی لفظ کوئی جذبہ کوئی سانحہ کوئی احساس باقی نہ رہے. سب لکھ دوں مگر کوئی پڑھ نہ پائے. پڑھ لے تو سمجھ نہ پائے. یا پھر مجھ میں لفظوں کا قحط پڑ جائے. سوچوں کے جنگل کو حماقتوں کی آگ لگ جائے اور شعور کی کوئی کونپل تک باقی نہ رہے. پھر میں آذاد ہو جاوں آگاہی کے عذاب سے جان چھوٹ جائے اور لاپرواہی کے ڈیرے مجھے بے حسی کی زندگی جینا سکھا دیں پھر میرے ہونٹوں پہ خود غرضی کے قہقہے گونجیں اور میری آنکھوں میں مادیت پرستی کی چمک ابھرے
مصباح چوہدری
Comments
Post a Comment