محبت وحبت

کبھی کبھی لگتا ہے کہ محبتوں کے رشتے محض لفظوں کے دھاگوں سے بندھے ہوتے ہیں. جبھی تو ہر وقت باتیں ہوتی ہیں صبح شام سوتے جاگتے ہر وقت لفظوں کے گجروں سے محبوب کے دل میں گھر کیا جاتا ہے. اور ہر نئی مالا سے رشتے کو مضبوط کرنے کی تگ و دو. مگر کب تک؟ الفاظ آخر الفاظ ہیں بڑی غیرت ہوتی ہے ان میں. بہت زیادہ استعمال ہو جائیں تو تاثیر نہیں رہتی. اور عاشقوں کو تو اپنی دھڑکنیں بھی معنی و مفہوم کے دھاگوں میں پرو کے الفاظ میں سنانا پڑتی ہیں. اسی لیے ایک وقت ایسا بھی آتا ہے جب الفاظ ہاتھ کھینچ لیتے ہیں کسی کے نام کی تسبیح نہیں بنتے. شاید ایسے ہی کسی موقعے کی مناسبت سے منٹو نے کہا تھا کہ مرد کے پاس جب الفاظ ختم ہو جاتے ہیں تو وہ چومنا شروع کر دیتا ہے. اور ایسا کرنا شاید مجبوری ہے محبوب کی توجہ اور اسکا لگاؤ قائم رکھنے کے لیے عاشق ایساسہارا لیتے ہیں. تبھی تو ان کے ان باکس میں "ummmahhh" muuuaah"😘  جیسی چیزیں لفظوں کی نسبت زیادہ ملتیں ہیں.یہ عمل یہیں نہیں رکتا.ہر لحظہ اس میں جدت آتی ہے. بہت ساری چیزیں شامل ہوتی ہیں. اور اس طرح محبت کا یہ پودا پروان چڑتا ہے. شاید یہ سب اسکی غذا ہے. ایسی غذا جو بظاہر محبت نامی پودے کو تناور درخت بنانے کی کوشش لگتی ہے مگر حقیقت میں ہر ساعت یہ محبت کو کھا رہی ہوتی ہے. مگر انسان کہاں سمجھتا ہے. کہاں جانتا ہے....
محبتوں کے اداب اور ہوتے ہیں. اور ادابوں کی محبت اور
مصباح چوہدری

Comments

Popular posts from this blog

گینگ ریپ

طلاق

سب بکتا ہے