بارش
بارش کی بوندیں بھی عجیب ہوتی ہیں. بہت کچھ سوچنے پہ مجبور کر دیتی ہیں. کسی کے لطف اندوز ہونے کا سامان مہیا کرتی تو کسی کو سر ڈھانپنے کی فکر سے دوچار. بڑی بوندیں شاید بڑے دکھوں جیسی ہیں جو ایک ہی جھٹکے میں بہت کچھ بہا کے لے جاتیں. اور باریک بوندیں روز مرہ کے دکھوں جیسی چھوٹی چھوٹی محرومیوں جیسی جن سے لاکھ چاہے پیچھا نہیں چھڑایا جا سکتا.جیسے چھوٹی بوندیں زمین سے سر ٹکرانے پہ اپنا رستہ نہیں بدلتی بلکہ اس میں جذب ہو جاتی ہیں.یہ دکھ یہ محرومیاں بھی ہمارے اندر رفتہ رفتہ مگر مسلسل اپنا زہر اتارتے رہتے ہیں. انسان کتنا بے بس ہو جاتا ہے. کسی کوڑھی کے زخموں کی طرح جگہ جگہ سے رستے دکھ ہر سانس اذیت سے بھر دیتے ہیں شاید انکا کوئی مداوہ بھی نہیں ہوتا. یہ بوجھ سبکا اپنا اپنا ہے. آنکھوں میں بھلے آنسو ہوں دل میں آہیں مگر جینا تو انکے ساتھ ہی پڑتا ہے.
مصباح چوہدری
مصباح چوہدری
Comments
Post a Comment