ملمع سازی

میں اکثر سوچتی ہوں پتہ نہیں یہ کم فہمی ہے کہ اوندھی مت جو انسان ہمیشہ ظاہر کے سامنے خود کو ہار جاتا ہے. ظاہری حسن ہو کہ دولت, دانشوری کہ بصارت اسکی چکا چوند سے دیکھنے والے کی آنکھیں چندھیا ہی جاتی ہیں. جبھی تو رات کے دامن میں اترنے والا سیاہ چاند ہمیشہ سے انسانی آنکھ کا محور بنا ہوا ہے. سورج سے روشنی مستعار لینے والا یہ گولا صدیوں سے بہنوں کا راج دلارا رہا ہے تبھی تو مایئں بچوں کو چندا ماما کے قصے سناتی نہیں تھکتی جبکہ دوسری طرف کچی عمر کے بالک اس میں اپنا محبوب تلاش کرتے ہیں سب اسکی اصلیت سے واقف ہیں مگر پھر بھی اسکی چاندنی کے سامنے دل ہار بیٹھتے ہیں. بات چاند پہ ہی ختم نہیں ہوتی اکثر لوگ بھی ملمع سازی کے جال پھینک کر دوسروں کو مچھلیوں کی طرح پھانستے ہیں. اور چارے کے طور پر ہر عہد میں کوئی نہ کوئی حربہ اپنایا جاتا رہا ہےکبھی میک اپ. کبھی دولت بنگلہ گاڑی اور کبھی بہترین اخلاق کا چارہ ڈال کر لوگوں کو پھانسا گیا ہے. کاش کبھی انسان اپنی فہم کی آنکھ کا استعمال کرتے ہوئے ظاہر کے ساتھ باطن کو بھی دیکھ پائے. ادراک کی نئی منازل طے کرے تو وجدان کی پریاں ہر طرف اتریں گی پھر ہر کوئی دوسرے کو بناوٹ کے بغیر اپنا لے گا. پھر جا بجا شکر کی کلیاں مہکیں گی. دل چاند کی روشنی پہ نہ ہارے جایئنگے بلکہ قدرت کے شاہکار پہ نظر پڑھتے زبان پہ سبحان اللہ کا ورد جاری ہو گا. پھر نہ کسی کو جال پھینکنے پڑیں گے اور نہ کسی کو کم عقلی کا رونا رونا پڑے گا...
ذرا سوچیے
✍🏻مصباح چوہدری

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان...پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ

I am a d-girl

بچوں کی زندگی میں والدین کا کردار