تبدیلی

پچھلے کچھ عرصہ سے ایک عجیب سی تبدیلی دیکھی گئی ہے جیسے کہ پہلے اگر کوئی چور پکڑا جاتا تھا تو نیوز کاسٹر اسکی خبر کچھ اس انداز سے پڑھتے کہ فلاں علاقہ میں مبینہ چور کے پکڑے جانے پہ اہل علاقہ نےاسکی خوب دھلائی کی. مگر اب کہتے ہیں کہ مبینہ چور پہ تشدد کیا گیا. مزید براں کچھ بیبیاں اور بابے جنکا تعلق حکومت سے تھا. انکی انتہائی جذباتی کیفیت میں بنائی ویڈیوز اور حریم شاہ اور صندل خٹک کی ملکی ایوانوں کو مالکان کیساتھ چرچے اور اسکے ساتھ پچھلے دنوں ملک ریاض کی بیٹی والے واقعہ پہ سوشل میڈیا پہ چلائی جانے والی پوری کمپین جس میں اس اداکارہ کو معصوم اور کمزور مانتے ہوئے اسکے ساتھ ہونے والی زیادتی کی دھائی دی گئی. پھر ایک تسلسل کے ساتھ ملکی اداروں پہ بہتان بازی اور انکو ظالم ثابت کرنے کی کوششیں. جبکہ دوسری جانب میرا جسم میری مرضی کے سلوگن کے ساتھ عورتوں کو قابل اعتراض نعروں اور لباس کے ساتھ چوراہوں میں لایا گیا. کبھی بلوچستان اور کبھی وزیرستان کو کشمیر کے ساتھ تشبیح دی گئی اور جب اس بھی پیٹ نہیں بھرا تو لال انقلاب کے نام پہ ملکی غداروں کو ہیرو قرار دیتے ہوئے پورے دل سے انکے ساتھ تعاون کی یقین دہانی کروائی جانے لگی اور صرف اتنا ہی نہیں بلکہ یہاں تک کہا جانے لگا کہ انڈیا اور پاکستان میں کیا فرق ہے وہاں بھی ہندو مسلم سکھ اور عیسائی رہتے ہیں اور یہاں بھی. مزے کی بات یہ کہ ان معاملات میں تیزی اس وقت آئی جب انڈین ڈرامہ بین ہوا. جب کچھ یونیورسٹیز میں حجاب کو لازمی قرار دیتے ہوئے لباس کے لیے بھی کچھ ضروری ہدایات دی گئیں. یہ ہم کس ڈگر پہ جا رہے ہیں؟ کیا ہم نہیں جانتے کہ شکر کے ساتھ صبر کا درس کیوں دیا گیا؟ کیا ہمیں نہیں علم کہ قرآن کیا کہتا ہے.ٹھیک ہے آپکا جسم آپکی مرضی آپ پہ کوئی پابندی نہیں آپ آذاد ہیں. مگر یہ بتا دیں کہ پورن ویڈیو دیکھنے کے بعد جب آپ وہی کام کریں کبھی تنہا اور کبھی گروپ کی صورت وہ بھی نشے میں دھت اور آپ کے باقی مرضی والے آپکو ٹشو کی طرح استعمال کرتے ہوئے آپکی زندہ نعش کسی چوراہے پہ پھینک جائیں تو اسکے ساتھ کیا کیا جائے؟ آپکے ہی کسی ہمنوا نے کہا تھا کہ شادی کی پابندی ہٹاتے ہوئے آذادانہ بچے پیدا کرنے کی اجازت دی جائے. تو آپ اپنی مرضی سے اس حرام کے پلے کو اگر جن بھی لیں تو نام کون دے گا؟ شاید آپکو خود بھی نہ پتہ ہو اسکا باپ کون ہے. ایسے میں آپ اور طوائف ذادی میں کیا فرق رہے گا؟آپ کے لیے دین کی کوئی حد نہیں آپکی زندگی پہ اللہ کا حق نہیں اور نہ آپ اس کے راستے پہ چلنا چاہتے ہیں.اگر حق ہوتا ہوتا تو اللہ نے ایسے مردوں اور عورتوں کو کوڑوں کی سزا دینے کو کہا ہے سر پہ بٹھانے کو نہیں. یہاں نہ ایوانوں میں بیٹھے بغیرتوں کو کچھ کہا گیا اور نہ ان وحشیہ کو نہ ملک ریاض کے داماد پہ کوڑے برسائے گے نا اداکارہ پہ.اچھا چلیں یہ بھی چھوڑیں اگر اداکارہ کا تعلق آپ کے شوہر باپ یا بھائی کے ساتھ ہوتا تو کیا آپ اسی طرح اسکا دفاع کرتے؟ مطلب اس معاملے میں اسلام بیوقوف ترین دین ہے جس نے سخت سزا تجویز کی. اور وہ دین جو چور کا ہاتھ کاٹنے کو کہتا ہے وہ extremists پیدا کرتا ہے فنڈا منٹلسٹس. آپ کے لیے تو وہ چور مظلوم ہے اسکو مارنا نہیں پیار کرنا چاہیے. تھوڑا اپنے گریبانوں میں جھانکیں حد سے گزرنے والوں کو معاف نہیں کیا جاتا. یہ روایات ہماری نہیں ہیں. اس سوچ نے ہمیں غلامی کے سوا کچھ بھی نہیں دیا. اپنی سوچ اپنا قلم آذاد رکھیں اور وقتی شہرت کے لیے خود کے اور دوسرے ناپختہ زہنوں کے ساتھ کھیلنا بند کر دیں.ورنہ جو بیج بو رہے ہیں اسکو کاٹنا بہت مشکل ہو گا. مانا ہماری تاریخ میں بہت سے غلط ابواب ہیں. مگر وہ ماضی کا قصہ ہیں ان پہ کیچڑ اچھالنے سے بہتر ہے اپنے آج کو اچھا کیا جائے. تاکہ پھر سے وہی نعرہ گونج سکے.
پاکستان کا مطلب کیا
لآ اِلہَ اِلا اللہ
یقین جانیں تب کے سیاستدانوں کی خدا جانتا ہے مگر عوام نے جانیں اسی زمین کے لیے اسی نعرے پہ دیں تھیں. اپنے ذاتی اور وقتی مفادات کی جنگ میں پوری قوم کو نا جھونکیں
 ہم بطور مسلمان ایک شاندار تاریخ رکھتے ہیں مگر پہلے میر جعفروں کی وجہ بہت مار کھائی ہم نے اپنے آپکو آجکا میر جعفر نہ بننے دیں.اسلام کے اصولوں کی پیروی ہی بہترین حکمت عملی ورنہ یہ فحاشی یہ عیاشی ہمیں لے ڈوبے گی. شکریہ
✍🏻مصباح چوہدری

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان...پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ

I am a d-girl

بچوں کی زندگی میں والدین کا کردار