مثبت سوچ بہترین تبدیلی ہے

ہمارے ہاں اکثر بدعنوانی, اقربا پروری, غنڈہ گردی, جہالت اور گمراہی کا رونا رویا جاتا ہے اداروں کے خلاف باتیں کی جاتیں ہیں. نوکرِ شاہی کو القابات سے نوازا جاتاہے. مگر کبھی غور کیا ہے.کہ بیوروکریٹ پیدائشی افسر شاہی نہیں ہیں, پولیس والا پیدائشی کرپٹ نہیں. سیاستدان بچپن سے مفاد پرست نہیں اور فوجی افسران اوائل عمری سے حکم چلانے والے نہیں ہوتے ہیں. اگر محکمے کے لوگوں میں خرابیاں ہیں جناب تو محکمے کا قصور نہیں آپکی تربیت کا دوش ہے. باپ ملازم ماں ملازم اور بچے آیا کے سپرد. سکول جاو, نمبر اچھے آنے چاہیں, تمھیں سب سے خوبصورت دکھنا ہے, تم نے یہ کر کے دکھانا ہے. تمھارے مقاصد یہ ہیں. بلا بلا بلا.  جناب آپ نے اسکی تربیت کسی دوڑ کے لیے کی ہے. مالیاتی رتبے کی دوڑ, دوسروں کو نیچا دکھانے کی دوڑ اور تمام تمغات اپنے نام کرنے کی دوڑ. اصل میں آپ نے اسکو انسان نہیں بنایا گھوڑا بنایا ہے. اور گھوڑا سر پٹ بھاگتا ہے کسی احساس کے بغیر. پھر کرسی پہ بیٹھتے ہی کرسی میں کونسی جادوئی طاقتیں ہیں جو اسکو انسان بنا دیں گی؟ ماں باپ نے کم وبیش 25 سال میں جانور بنا دیا اور پھر رہتی کسر شریکِ حیات نامی سدھارنے والے نے ناک میں محبت نامی نکیل ڈال کر نکال دی. اپنی محبت کی چابک سے ہانپتے جانا کے سب سے آگے نکلنا ہے. اور اس اندھی دوڑ میں ملکی ادارے ملیا میٹ ہوتے جارہے ہیں. ایک افسر کی بیوی خود باہر نکل کے صرف اپنی اولاد کی تربیت سے ہی منہ نہیں موڑتی بلکہ ملازمہ کے بچوں سے بھی انکی ماں چھین لیتی ہے. اس طرح وہ بچے بھی یتیمی و مسکینی کی زندگی بسر کرنے پہ مجبور ہو جاتے ہیں. زرا اپنی اجتماعی سوچ پہ غور کریں جہاں رشتے نام و نسب اور مالی شان دیکھ کے کیے جاتے ہیں. جہاں قابل پی ایچ ڈی بندہ نوکری نہ ہونے کی وجہ سے دھتکار دیا جاتا ہے جہاں لڑکیاں ہاتھوں میں ڈگریاں لیے سفید بالوں کی چادر میں لپٹی غربت کی دھوپ میں اپنا حسن جھلسا دیتی ہیں مگر کسی کو ترس تک نہیں آتا. ہم وہی لوگ ہیں جو غریب رشتہ دار کی میت کو کندھا دینے نہیں پہنچ پاتے مگر امیر جاننے والے کے کتے کے پرسے پہ جانابھی اپنے لیے اعزاز سمجھتے ہیں. ہماری لالچی کم فہم کم عقل کم علم اور کم عقل مائیں کسی شیر شاہ سوری, محمد بن قاسم, خالد بن ولید, طارق بن زیاد, کارلوس عثمان, ٹیپوسلطان, جابر بن حیان, موسی الخوارزمی, عمر بن خطاب کو جنم نہیں دے سکتیں یہ گاڈ فادر پیدا کرنے کی جستجو میں ہیں. اگر اداروں میں بہتری لانی ہے اور ملک کو حقیقی فلاح کی راہ پہ لے جانا ہے تو تربیت میں محبت احساس خندہ پیشانی بھائی چارے اور قناعت پسندی کا بیج بونا ہو گا. تبھی جا کے عمر بن خطاب اور ارتغرل غازی جیسے کڑیل جوان پیدا ہونگے جن پہ دنیا ناز کرے گی.
سوچ بدلیے کیونکہ بہتر سوچ ہی مثبت تبدیلی لا سکتی ہے
✍🏻مصباح چوہدری

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان...پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ

I am a d-girl

بچوں کی زندگی میں والدین کا کردار