ادھورے لوگ ادھوری باتیں
تکمیل ہستی کے چکر میں انسان زندگی کے بہت سے سال گزار دیتا ہے کبھی تعلیم کبھی روز گار کبھی محبت ہر در کھٹکھٹاتا ہے مگر پھر بھی کئی راتیں کئی دن اسی ادھورے پن کے احساس کے ساتھ گزرتے ہیں بڑھتی عمر کے ساتھ یہ خلا بھی بڑھتا جاتا ہے. لوگوں کو تکمیلِ ذات کو ذریعہ سمجھ کر آدھا نہ کرنے کا واسطہ دینے والا کبھی سمجھ ہی نہیں پاتا کہ وہ کتنا مکمل پیدا ہوا تھا.ہر چیز سے بے نیاز..مکمل عقیدے اور مکمل ذات کیساتھ.نہ کوئی ڈر تھا نہ خوف نہ حرص نہ لالچ نہ کوئی گناہ نہ ثواب نہ پانے کی چاہ نہ کھونے کا غم ہر چیز سے ماوری اپنی ہستی کی مستی میں پیدا ہونے والا اپنے آپ میں بالکل پورا تھا اور پھر دنیا کے رنگوں میں ڈھلنے لگا دنیا کا کھارا پن رفتہ رفتہ اسکی مکمل ذات کو چاٹنے لگا ادراک کے پردے چاک ہوئے تو جانا کہ آرزوئے وصل بھی تماشا تھا درحقیقت تو یہ وصل بھی فراق ہے ایک ہجر ہے. اندر کا ہجر ذات کا ہجر اور پھر یہ ہجر ٹھہر جاتا ہے انسان میں. تکمیل ہستی کی آرزو میں ذات بکھر جاتی ہے لوگ خود سے بچھڑ جاتے ہیں اور تب جا کےراز آشکار ہوتے ہیں کہ کیسے روٹی بندے کو کھاتی ہے کیسے سوچ کا کیڑا بندے کو گھن کی طرح اندر سے کاٹتا ہے کیسے انسان مکمل سے ادھورے پن کا سفر طے کرتا ہے. ایسا ادھورا پن جس میں پھر سے تکمیل کی کوئی راہ نہیں. لاحاصل تمنا.... نامعلوم سفر...ادھوری باتیں ادھورے لوگ...
✍🏻مصباح چوہدری
✍🏻مصباح چوہدری
Comments
Post a Comment