شناسا اجنبی
کبھی کبھی کوئی ہمارے قریب ہوتا ہے اتنا قریب کہ ایسا لگتا کہ ہم دونوں ایک ہی سکے کے دو رخ ہوں. مگر جب محبتیں بدلتی ہیں لفظوں کے تیروں سے خالص جذبوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے بدگمانی کی قینچی سے محبتوں کے پھولوں کو کاٹا جاتا ہے تو کچھ بھی باقی نہیں رہتا نہ کوئی احساس نہ رشتہ اور یہی اصل موت ہوتی ہے تب دل میں کسی کے لیے اچھائی یا برائی کا کوئی جذبہ باقی نہیں رہتا قربت میں بھی دوری کا احساس برقرار رہتا ہے اور صدیوں کا شناسا کسی اجنبی سے زیادہ اجنبی لگنے لگتا ہے. تبھی ہم جانتے ہیں لازم و ملزوم کوئی نہیں ہوتا. ہم اپنی خودی کی مستی میں بس اپنی خاطر ہی جیتے ہیں......
✍🏻مصباح چوہدری
✍🏻مصباح چوہدری
Comments
Post a Comment