واپسی کا سفر
کہتے ہیں کہ واپسی آسان نہیں ہوتی پھر چاہے کسی کے دل سے ہو گھر سے یا پھر رشتے سے.. مگر ہمیشہ ایسا نہیں ہوتا ہر بار واپسی کا واستہ کٹھن نہیں ہوتا..کبھی کبھار واپسی آگے بڑھنے کی نسبت زیادہ آسان اور خوشگوار ہوتی ہے.. بس اسکا انحصار تعلق یا رشتے کی نوعیت پہ ہوتا ہے یا پیچھے منتظر لوگوں کے خلوص اور محبتوں پہ. پیچھے موجود لوگوں کی چاہتیں پر خلوص ہوں تو لوٹنے والے کا سفر اذیت کے آنسو کے ساتھ ساتھ امید کی کرن ثابت ہوتا ہے جو غم اور مایوسی کے اندھیروں میں رہبر منزل ثابت ہوتی ہے..وہ رشتہ جس میں ہماری محبتوں اور عقیدتوں کا فقط استعمال کیا جائے درحقیقت ہمارے جذبات کی توہین ہوتا ہے ایسے رشتے جہاں ہماری چاہت ہمارا خلوص صرف دوسروں کی وقتی ضرورت کی تکمیل کا ذریعہ وہاں وفائیں خود غرضی کی بھینٹ چڑھ جاتی ہیں..ایسے رشتوں اور دلوں سے واپسی کا دکھ بھی وقتی ہوتا. اور پھر پوری عمر بندہ اس محبت چاہت یا انسیت کو اپنی بیوقوفی کا نام دے کر مسکراتا رہتا...
✍🏻مصباح چوہدری
✍🏻مصباح چوہدری
Comments
Post a Comment