میں انسان ہوں
میں مٹی کا ایک پتلا ہوں جس میں ایک بے چین روح ہے جو ہر وقت ماہی بے آب کی مانند تڑپ کر میرے انسان ہونے کا احساس دلاتی ہے. میں کیوں اور کب سے ہوں نہیں جانتی مگر میں جو ہوں اس میں اداکاری نہیں ہے ملاوٹ نہیں ہے.میں ناتواں ہوں مگر میری کمزوری ہی میری طاقت ہے وہی طاقت جو مجھے کھوکھلا کیے دیتی ہے. میں عاجزی میں اپنی مثال آپ ہوں مگر میری فرعونیت میری عاجزی نگل جاتی ہے.میں تضادات کا مجموعہ ہوں مجھ میں خیر کی جاگیر ہے تو شر کا کارواں بھی ہے.میں ایک ہی وقت میں فرشتے سے شیطان اور شیطان سے فرشتے کا سفر طے کرتی ہوں. میری چاہت مجھے آگے بڑھاتی ہے میرے قدم مضبوط کرتی ہے مگر میری سستی میری کاہلی میری کوشش پسپا کر دیتی ہے. میں احساس کے دھاگوں میں رشتے پرونے کے ہنر سے آشنا ہوں مگر میری بے حسی میرے رشتے کھا جاتی ہے. میں ظالم و مظلوم آقا و محکوم خودی و دیوانگی کے سارے جذبے سموئے کسی قوس قزح جیسی ہوں. جس میں مشرق و مغرب کی وسعتیں ہیں ساتوں سمندروں کا پانی میری دسترس میں ہے مگر اندر کا صحارا سیراب ہی نہیں ہو پاتا. میں دل کی زمین پہ احساس کے پھول کھلاتی ہوں اور پھر بے حسی کہ قینچی سے گلشن کو ویراں کیے دیتی ہوں. میرا خمیر محبت سے اٹھایا گیا ہے مگر مجھ میں ڈر کی خود غرضی کہ آمیزش ہے.... میں جبیں سجدے میں رکھ دوں تو عرش ہلا دیتی ہوں مگر سر اٹھاوں تو فرش ہلا دیتی ہوں... میں جب پہلی بار گری تو عرش سے فرش کی پستیوں کا سفر طے کیا اور اب اسلام کی رسی کو تھام کر عرش پہ جانے کہ چاہ لیے بیٹھی ہوں............ میرا تضاد مجھے مر کے بھی مرنے نہیں دیتا اور زندہ رہتے ہوئے جینے نہیں دیتا....
مصباح چوہدری
مصباح چوہدری
Comments
Post a Comment