آپ سے توں تک...
"آپ" سے "تم" اور تم سے "توں" تک کا سفر بہت خوشیوں بھرا ہوتا اس لیے ان منازل کو طے کرتے انسان خوشی سے پھولا نہیں سماتا. ہر طرف بہاریں ہوتیں ہر رستہ پھولوں بھرا اور ہر سانس راحت بھری ہوتی. اپنائیت کے احساس میں ایک عجیب وارفتگی ہوتی ہے کہ یہ انسان کو اپنی آغوش میں یوں سمیٹ لیٹا کہ جون کی دھوپ ہو یا دسمبر کی دھند سب اچھے لگنے لگ جاتے ہیں. پھولوں کے ساتھ جڑے کانٹے اور انکا طواف کرنے والے بھنورے بھی محبت کے مرید لگنے لگتے ہیں.مگر جب کبھی واپسی کا سفر شروع ہوتا ہے تو پتہ چلتا کہ"توں" سے "آپ" تک کا فاصلہ صدیوں کی مسافت بھرا ہے حوصلے ٹوٹتے ہیں بھروسہ بکھرتا ہے جزبات و احساسات کی کرچیاں روح کو گھائل کرتی ہیں.. انسان منہ کے بل گرتا ہے پھر اٹھتا اور پھر گرتا ہے.. اپنی میت اپنے کندھوں پہ اٹھائے کبھی تعلق اور کبھی رشتوں کی عدت کاٹتا ہے. آنسو بہتے ہیں مگر دل کا غبار کم نہیں ہوتا.. لاکھ سجدے کروڑوں منتیں بھی صبر کا ایک گھونٹ پلانے کے لیے ناکافی ہو جاتی ہیں. لفظ ماتم کرتے ہیں کہانیاں نوحے پڑتی ہیں. دیوانگی گھنگرو باندھے ساری رات وفا کے انگاروں پر محو رقص رہتی ہے.. مگر کوئی کیا جانے کہ محبت کی قبر پہ اجنبیت کا کتبہ لگانا پڑتا ہے پھر کہیں جا کر زبان پہ لفظ "آپ" آتا ہے..
مصباح چوہدری
مصباح چوہدری
Comments
Post a Comment