دسمبر اب کے جو لوِٹا تو
دسمبر پھر سے جو لوٹا تو نئی خوشیاں بھی لائے گا
یہی سمجھے تھے ہم دسمبر اب جب آئے گا
نئی باتیں نئی یادیں نئے قصے رواں ہونگے
ہزاروں پھول پھر دھند میں محبت کا نشاں ہونگے
دسمبر اب کے جو آیا ہے مت پوچھو کیا لایا ہے
وہی یادیں وہی باتیں انہی زخموں کا سایہ ہے
نہ آنسو اب یہ تھمتے ہیں نہ سسکیاں ہی رکتی ہیں
اس دل کے سرد خانے میں وہی یادیں سلگتی ہیں
غموں کی دھند میں لپٹے کچھ شناسا سے چہرے ہیں
وفا کے قبرستانوں میں وہی الفت کی لاشیں ہیں
دسمبر اب کے جو آیا ہے مت پوچھو کیا لایا ہے😢
مصباح چوہدری
یہی سمجھے تھے ہم دسمبر اب جب آئے گا
نئی باتیں نئی یادیں نئے قصے رواں ہونگے
ہزاروں پھول پھر دھند میں محبت کا نشاں ہونگے
دسمبر اب کے جو آیا ہے مت پوچھو کیا لایا ہے
وہی یادیں وہی باتیں انہی زخموں کا سایہ ہے
نہ آنسو اب یہ تھمتے ہیں نہ سسکیاں ہی رکتی ہیں
اس دل کے سرد خانے میں وہی یادیں سلگتی ہیں
غموں کی دھند میں لپٹے کچھ شناسا سے چہرے ہیں
وفا کے قبرستانوں میں وہی الفت کی لاشیں ہیں
دسمبر اب کے جو آیا ہے مت پوچھو کیا لایا ہے😢
مصباح چوہدری
Comments
Post a Comment