خود سے دور
میں جو اپنے اصل سے دور ہوئی چاہتی ہوں
لوگ سمجھتے ہیں کہ مغرور ہوئی چاہتی ہوں
نفس کی آگ میں جلتے ہیں دن رات میرے
میں اپنے آپ میں سنگچور ہوئی چاہتی ہوں
نکال پھینکا جنت سے اور رولا خاک میں مجھکو
پھر وہیں جانے پہ میں مسحور ہوئی چاہتی ہوں
خیر اور شر کی آبیاری میرے خون سے کی
تیری دین پہ مولا میں مشکور ہوئی چاہتی ہوں
مصباح
لوگ سمجھتے ہیں کہ مغرور ہوئی چاہتی ہوں
نفس کی آگ میں جلتے ہیں دن رات میرے
میں اپنے آپ میں سنگچور ہوئی چاہتی ہوں
نکال پھینکا جنت سے اور رولا خاک میں مجھکو
پھر وہیں جانے پہ میں مسحور ہوئی چاہتی ہوں
خیر اور شر کی آبیاری میرے خون سے کی
تیری دین پہ مولا میں مشکور ہوئی چاہتی ہوں
مصباح
Comments
Post a Comment