دوستی کے نام

اسکو گمان تھا کہ میں نے
اسکی عزت کو اچھالا ہے
اسکے اپنوں میں
اسکے سپنوں میں
میں نے اسکو روندھ ڈالا ہے
مجھے یہ دکھ کہ
تھوڑا سا یقین تو مجھ پہ کیا ہوتا
تھوڑا سا احترام تو مجھے بھی دیا ہوتا
ہر بار کٹہرے میں کھڑا کر کے اس نے
اے کاش میری دوستی کو پامال نہ کیا ہوتا
میں جو اسکی غلطی بھی اپنے دامن میں بھر آئی تھی
میری دوستی پہ اس نے کبھی مان تو کیا ہوتا
چلو اب وہ خوش ہے اپنوں سے ملکر
ساری برایئاں میرے حصے میں دیکر
میں بھی ہوں  ہشاش بہت
 اداس نہیں خوش باش بہت
بس زرا کچھ کمی سی ہے
میری آنکھوں میں رہتی نمی سی ہے
مصباح

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان...پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ

I am a d-girl

بچوں کی زندگی میں والدین کا کردار