یوم دفاع
6ستمبر یوم دفاع ایک ایسی تاریخ جب دشمن کی یلغار پر بہادر فوج کے سپوت سر زمین وطن کی حفاظت کیلئے سیسہ پلائی دیوار بن گئے۔ مقصد صرف ایک کہ وطن کی زمین کا ایک انچ بھی دشمن کے ارادوں کی بھینٹ نہ چڑھے۔ ہر کوئی ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی جستجو میں اپنا سینہ حاضر کیے تھا کہ اسکا خون اس زمین کی ذرخیزی کو دوبالا کر سکے۔ چمنڈہ اس بات کا شاہد ہے کہ پاکستانی شیروں نے کس بہادری کے ساتھ بھارتی درندوں کی در اندازی کو انکے گلے کا پھندہ بنا دیا اور وہ اپنا اسلحہ اور لاشیں چھوڑ کے ایسے بھاگے کہ مڑ کر نہ دیکھا۔ یہ دن اس بات کا عکاس بھی ہے کہ پوری قوم بہادر فوج کی طاقت بنے ان کے ساتھ کھڑی تھی عورتیں بچے بوڑھے جوان ہر کوئی یہی چاہتا تھا کہ بس ایک موقع مل جائے شہید یا غازی ہونے کا ایسا جنون کہ بچے بچے میں خالد بن ولید کی روح آ گئی ہو اسلام کی سر بلندی کی جستجو ایسی کہ وقت کے یزیدوں کو کیفر کردار تک پہنچا کہ ہی دم لیں گے۔ جذبہ ایمان سے سرشار بوڑھے یوں ٹینکوں طلے بچھ رہے تھے کہ جیسے جوانی آگے دامن پھیلائے کھڑی ہو۔ مائیں بچوں کو ایسے بھیج رہی تھیں کہ جنے ہی اسی مقصد کے لیے ہوں۔ کوئی مذہب نہ تھا کوئی فرقہ نہ تھا لڑکیاں یوں زخمیوں کی عیادت انکی خدمت میں مصروف کہ سب انکے باپ بھائی ہوں۔ ہر کوئی بس اپنا حصہ ڈالنا چاہتا تھا کوئی کسی سے پیچھے رہ جانا اپنے ایمان کی کمزوری گردان رہا تھا۔ اور اس پہ معجزات دیکھنے والی آنکھوں نے بہت کچھ دیکھا جنگ بدر کے مجاہدین دیکھے بم پکڑتے بزرگان دین دیکھے سر پٹ بھاگتے گھوڑے دیکھے اور دشمن کے سر کاٹتی تلواریں دیکھیں۔ نہیں معلوم کہ وہ ایمان کی کونسی منزل تھی کہ ایک نوزائیدہ ریاست کی چھوٹی سی فوج اپنے کئی گنا بڑی فوج پہ ایسے لپکی کہ دشمن کے لیے واپسی کا راستہ مشکل بنا دیا۔
آج تجدید وفا کا دن ہے آج دن ہے اس عہد کا پاکسان کی بقا کی جنگ میں ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ خود کو بہتر انسان بنا کر، تعلیم کو فروغ دے کر، انسانیت کا علم تھام کر، اپنے فرائض منسبی کو بھرپور طریقے سے ادا کر کے، اور ہمیں اس عزم کا عیادہ کرنا ہے کہ آج اگر ہم جنگ مسلط ہوتی ہے تو ہم اپنی جان ہتھیلی پہ سجائے گلشن وطن کی حفاظت پہ یوں معمور ہونگے کہ کسی دشمن کی گندی نظر بھی پاک دھرتی تک نہ پہنچنے پائے۔ ہماری فورسز ہمارا غرور ہیں اور ہم انکی طاقت۔
ارض وطن خوشیوں کے چمن۔
تجھ پہ نچھاور میرا تن من دھن
(مصباح چوہدری)
آج تجدید وفا کا دن ہے آج دن ہے اس عہد کا پاکسان کی بقا کی جنگ میں ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ خود کو بہتر انسان بنا کر، تعلیم کو فروغ دے کر، انسانیت کا علم تھام کر، اپنے فرائض منسبی کو بھرپور طریقے سے ادا کر کے، اور ہمیں اس عزم کا عیادہ کرنا ہے کہ آج اگر ہم جنگ مسلط ہوتی ہے تو ہم اپنی جان ہتھیلی پہ سجائے گلشن وطن کی حفاظت پہ یوں معمور ہونگے کہ کسی دشمن کی گندی نظر بھی پاک دھرتی تک نہ پہنچنے پائے۔ ہماری فورسز ہمارا غرور ہیں اور ہم انکی طاقت۔
ارض وطن خوشیوں کے چمن۔
تجھ پہ نچھاور میرا تن من دھن
(مصباح چوہدری)
Comments
Post a Comment