لازم ملزوم

اللہ تعالی نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور پھر اسکو دو مختلف گروہوں میں تقسیم کیا اور نام مرد اور عورت رکھا۔ دونوں میں کچھ خصوصیات یکساں جبکہ بہت ساری مختلف ہیں۔ عورت کو جسمانی لحاظ سے کمزور رکھ کر اسکی خوبصورتی۔ نزاکت اور اسکے احساسات و جذبات کو طوالت بخشی۔ کائنات کے سارے رنگ اس میں مزئین کر کے مرد کو اسکی حفاظت اور کفالت کے لیے مقرر فرمایا۔ مرد کو جسمانی اور جذباتی لحاظ سے مضبوط بنایا تا کہ عورت نامی  تحفے کے لیے ضروریات و آسائشات کی تکمیل کر سکے۔ اسکے رنگوں  کو مزید نکھار کے اپنی زندگی خوبصورت بنا سکے۔ لیکن بدقسمتی کے وقت گزرنے کے ساتھ پتہ ہی نہیں چلا کہ ابن آدم اور بنت حوا کو یہ گمان ہونے لگا۔کہ چونکہ انکے ظاہری خدوخال ملتے جلتے ہیں لہذا ان میں کوئی فرق نہیں۔  عورت ہر وہ کام کر سکتی جو مرد کرتا۔ اور مرد ہر وہ کام کر سکتا جو عورت کرتی۔ چنانچہ ایک نئی تاریخ رقم ہونے لگی۔ دونوں کسی حد تک ان کاموں سے کنارہ کشی کرنے لگے جو قدرت نے انکو سونپے تھے۔ وہ مرد جو عورت کی حفاظت پر معمور تھا اب میدان جنگ میں اسی کے مد مقابل ہے۔ ڈوپٹے اوڑھانے والا عزتوں کا رکھوالا کب نقعب لگانے لگا چادریں کھینچنے لگا کسی کو احساس ہی نہ ہوا۔ کچھ مفکرین کا خیال ہے کہ یہ سب عورت کے چادر چاردیواری کا تقدس پامال کرنےکا نتیجہ ہے۔ جبکہ کچھ اسے سماجی رویوں میں تبدیلی کی وجہ بتاتے ہیں۔ کچھ نے تو یہاں تک کہا کہ عورت کی کمائی نے مرد کے خون سے غیرت نامی جرثومہ کو قتل کر دیا اور یہ سب اسی کا خمیازہ بھگت رہے۔ لیکن اس سب کے پیچھے کی پوری حقیقت شاید ہم میں سے کوئی بھی نہیں جانتا کہ اللہ پاک حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ جو سیارے اپنے مدار سے ہٹ جاتے تباہی انکا مقدر بن جاتی۔  اب ہم سب اس دور میں ہیں کہ اگر آج بھی ہم نے اس مسئلے کا حل نہ سوچا مرد اور عورت کو ان کے فرائض سے روشناس نہ کروایا اور یہ مقابلے کی جنگ یونہی چلنے دی۔ تو آنیوالی نسلیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔ مورخ اس دور کو تاریخ کا سیاہ ترین باب لکھے گا۔ ضرورت صرف اس یاد دہانی کی کے کہ عورت کوئی غیر نہیں مرد کے جسم کا وہ حصہ ہے جو اسکے مختلف نظاموں کی حفاظت کرتا۔ اسکے خاندان اسکی نسلوں کی امین ہے۔ مرد کے دل کا سب سے قریبی حصہ۔ عورت کو بھی سوچنا ہو گا کہ جسکو وہ اپنا حریف مانے بیٹھی ہے وہ در حقیقت اسکی تکمیل ہے۔ عورت کی تربیت شفقت اور محبت نہ صرف اس سے جڑے مردوں کو راہ راست پہ لا سکتی بلکہ بہت ساری عصمتوں کو لٹنے سے بچا سکتی۔ مرد کو احساس دلا سکتی کہ وہ محافظ ہے عزتوں کا رکھوالا ہے اور جس دن یہ احساس جاگ گیا۔ یقین مانیں کسی بنت حوا کی  حرمت کا تقدس پامال نہیں ہوگا۔

Comments

Popular posts from this blog

پاکستان...پاک لوگوں کے رہنے کی جگہ

I am a d-girl

بچوں کی زندگی میں والدین کا کردار