ہاتھ کی لکیریں
دست شناس نے کہا۔
ہاتھ کی لکیروں میں
نام نہیں ہے آپ کا
ہم نے سوچ لیا کے
اب ایسی چال چلتے ہیں
لکیریں ہی بدلتے ہیں
پھر قسمت آزمائیں گے
تم سے ہم مل جائیں گے
لکیروں کے بدلنے میں
ہاتھ ہم نے کاٹ ڈالے
تم کو اپنانے کے آلات ہم نے کاٹ ڈالے
پھر خیال آیا کہ۔
لکیروں کے بدلنے سے
مقدر تو نہیں بدلتا
ہاں ہاتھ کو اٹھانے سے
آنسو چند بہانے سے
تو مل تو سکتا تھا
دل کھل تو سکتا تھا
اب کیا کریں جب کہ
ھاتھ ہی نہیں باقی
ساتھ بھی نہیں باقی
میری جسم میں جاناں
میری زات بھی نہیں باقی) ی)
ہاتھ کی لکیروں میں
نام نہیں ہے آپ کا
ہم نے سوچ لیا کے
اب ایسی چال چلتے ہیں
لکیریں ہی بدلتے ہیں
پھر قسمت آزمائیں گے
تم سے ہم مل جائیں گے
لکیروں کے بدلنے میں
ہاتھ ہم نے کاٹ ڈالے
تم کو اپنانے کے آلات ہم نے کاٹ ڈالے
پھر خیال آیا کہ۔
لکیروں کے بدلنے سے
مقدر تو نہیں بدلتا
ہاں ہاتھ کو اٹھانے سے
آنسو چند بہانے سے
تو مل تو سکتا تھا
دل کھل تو سکتا تھا
اب کیا کریں جب کہ
ھاتھ ہی نہیں باقی
ساتھ بھی نہیں باقی
میری جسم میں جاناں
میری زات بھی نہیں باقی) ی)
Comments
Post a Comment